Thursday, November 6, 2014

Dasi ilaaj

Our Hot Products:
Product For Men:

Call Us:  0300-6397500

Details of  Power Sex  are  given blow :
  1. فوری انزال ,جریان،احتلام،سرعت انزال کا مکمل علاج ۞ ۔ Timing Pills Erectile dysfunction (ED)۞
  2. ۞فوائد: جریان،احتلام،سرعت انزال،امساک ،  قوت باہ کو قائم کرکے بہترین قدرتی امساک پیدا کرتا ہے۞ Natural sex like Teen age.
  3. ۞عضو خاس میں سخی پیدا کرتا ہے اور خوب قدرتی ذبر دست امساک پیدا کرکے جنسی لطف کا دورانیہ بڑھاتا ہے۞
  4. ۞ ذکاوت حس ۔ قلتِ انتشار یعنی کمزور شہوت،مایوس افراد کیلیےلاجواب اثر رکھتی ہے۔ مرد کوکبھی بھی شرمندگی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۞

  5. ۞نوٹ ؟ ہماری تمام ادویات خالص ہربل ہیں اور تمام مضر اثرات سے پاک ہیں   ناراض بیویاں پریشان شوہر۞ پاور سیکس کیپسولز۞
  6.  ۞مادہ تولید کی کمی ختم کرتا ہے اور مادہ تولید میں جرثوموں کی افزائش بڑھاتا  اور پیدا کرتا ہے جرثوموں کی کمی یاں نہ ہونےکی وجہ سے جن مرد حضرات کے ہاں اولاد نہیں ہے اللھ کے فضل سے اولاد کے قابل بنا دیتا ہے۞
  7. ۞مقدار خوراک::۱یک کیپسول  جماع سے ۱یک گھنٹہ پہلےچند گونٹ پانی کیساتھ استعمال کریں۞
  8.  قیمت:2500 روپے۞   ۔ مکمل علاج کے لیے ایک ماہ استعمال کریں ۞
  9. Top Sex Timing Tablets . Safe timing pills in Pakistan call us: 0300-639-7500
Products for Ladies
Product A:
Details of Vagina Virgin Tight are given blow :
  1.   علاج امراض نسواں
  2. کنورہ پن کی بحالی  ۔  رحم کا ڈھیلا پڑنا 
  3. Will Make You 'Feel Like a Virgin' 
  4. بندش ماہواری یا ماہواری کم آنا
  5. ماہواری نہ آنا ۔ یا وقت پر نھ آنا
  6. ورم رحم درد ، رحم کا ٹل جانا
  7. ماہواری کا زیادہ آنا ۔ 
  8. -اٹھراہ - بار بار اسقاط حمل ھونا
  9. لیکوریا کا مکمل خاتمھ
  10. Top Vagina Virgin Tight pills in Pakistan ۔ You Can Tighten Your Vagina Naturally Without Vaginal Tightening Surgery
  11. قیمت:3000 روپے۞    دوا برائے پندرہ یوم ۔ مکمل علاج کے لیے ایک ماہ استعمال کریں
    )خواتین کی اُن بیماریوں کے لئے جن کا اظہار شرم و حجاب کا باعث بنتا ہے اور اندر اندر خواتین اپنا آپ گھلائے جاتی ہیں وہ صرف لیکوریا ہے۔ ایام کی کمی ،زیادتی، بوجھ پڑنا، کمر میں درد،کولہے میں درد اور کھچاﺅ، اندرونی ورم حتیٰ کہ پرانی سے پرانی لیکوریا کا خاتمہ یقینی طور پر ان ادویات کے مستقل استعمال سے ممکن ہے۔ کتنی خواتین ایسی ہیں کہ ان کے ایام خراب اور لیکوریا اس حد تک تھا کہ ایک نماز سے دوسری نماز پڑھنا ممکن نہ تھا کہ کپڑے ناپاک رہتے ہیں۔ کمر اتنی درد کرتی ہے کہ گھر کے کام مشکل حتیٰ کہ ناممکن ہوتے ہیں۔ اس حالت میں غصہ ، چڑچڑاپن، بے ترتیب زندگی شروع ہوجاتی ہے۔ حتیٰ کہ پورا جسم پھوڑے کی طرح دکھتا چلا جاتا ہے۔ سالہا سال کی تحقیق نے ان بیماریوں کے خلاف ایک مو ¿ثر تریاق تلاش کیا ہے جو بے شمار خواتین پر آزمایا گیا پھر کہیں اس کو عام استعمال کی اجازت دی ہے۔ اعتماد کی بات یہ ہے کہ ادویات میں کسی قسم کے زہریلے عنصر یا کیمیکل کے کسی جزءکو شامل نہیں کیا گیا۔ خاص قلاتی جڑی بوٹیوں کو استعمال کیا گیا ہے۔ جن کا کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہے۔ حتیٰ کہ اس دوا سے خواتین کے نسوانی ابھار کی کمی ہارمونز کی کمی بیشی اور جسم کا مسلسل کمزور ہونا لاغر ہونا خون کی کمی کے لئے نہایت آزمودہ ہے۔ ایسی خواتین جو موٹاپے کا شکار ہوں،وہ اعتماد سے استعمال کریں موٹاپا کم ہوگا بڑھے گا نہیں۔ عورتیں اپنا مرض چھپا چھپا کر کھوکھلی ہو جاتی ہیں: یہ سب علامات صرف اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب کوئی علاج کرا کرا کے تھک گیا ہو اس کے سامنے کوئی اور راستہ نہ رہے پھر صرف مایوسی ہی مایوسی اسکا مقدر بن جائے۔ بالکل اسی طرح کی ایک مایوس اور لا علاج خاتون نے اپنی حالت بتانے کیلئے خط کا سہارا لیا کہ گھر میں ہر طرح فراوانی تھی کسی چیز کی کمی نہ تھی ۔ مرغن غذائیں چاکلیٹ کولڈ ڈرنک تلی ہوئی چیزیں برگر وغیرہ ہمارا روز کا معمول تھا حتیٰ کہ دن رات کئی دن ایسی غذائیں کھاتے گزر گئیں۔ کچھ احساس نہ ہوتا تھا۔ آنکھ اس وقت کھلی جب شادی ہوئی اور پھر میں کیا بیان کروں کہ میاں کی نظر میں بے حیثیت ہو گئی کہ پوشیدہ اندرونی نظام بالکل ناقص ہو چکا تھا روتے سسکتے دن رات گزرتے گئے ہر شخص اس امید سے صبح کرتا کہ اس گھر میں کسی بچے کے رونے کی آواز یں بھی آئیں ۔ لیکن مایوسی روز بروز بڑھتی گئی اور حمل کی امید سے ناامید پھر کیا ہوا گھر بھر کی نظریں بدل گئیں وہ عزت احترام اور محبت کے بول سب کچھ بدل کر انداز نفرت میں بدل گیا۔ میں اندر اندر گھلتی چلی گئی :علاج کرائے ٹیسٹ ہزاروں روپے نگل گئے پھرعلاج کرتے کرتے لاکھوں خرچ دیے چونکہ ایک مالدار گھرانے کی بہو تھی اس لئے رقم خرچ کرتے ہوئے محسوس نہ ہوا لیکن جب فائدہ نہ ہوا تو گھر میں روز روز کی لڑائی رہنے لگی خود میرے اندر بھی چڑ چڑا پن پیدا ہو گیا قوت برداشت کم سے کم ہوتی چلی گئی۔ ایک دن شاید اتوار کا دن تھا میری بالکل معمولی بات سے میری ساس ناراض ہو گئی اور گھر میں جھگڑا کھڑا ہو گیا۔ میری ساس نے صاف کہہ دیا اب اس گھر میں میری بہو رہے گی یا میں رہوں گی بلکہ ساس صاحبہ نے اپنا بیگ اٹھا کر گھر سے نکلنے کا ارادہ کر لیا۔ بدنصیب دن :بس میری قسمت کا وہ بد نصیب دن تھا کہ مجھے گھر سے نکال دیا گیا‘ کچھ اٹھانے بھی نہ دیا گیا۔ میں حیران پریشان اب کیا کروں۔ آخر کار گھر والوں کو فون کیا اور ایک پڑوسن کے گھر بیٹھ گئی بھائی آکر لے گئے کسی نے کہا جادو ہے کسی نے کہا جنات ہے کسی نے بندش بتائی۔ طرح طرح کی باتیں سننے میں آتیں کچھ رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ اس کے تعلقات کسی اور مرد سے تھے اس لئے خود لڑ کر گھر چھوڑ کر آگئی ہے۔ خود کشی کروں یا ملک چھوڑ دوں! حکیم صاحب ! میری ویران زندگی کی مختصر کہانی آپ نے پڑھ لی ہو گی اگرمیرا علاج ہو جائے اور میرا خاوند مطمئن اور میری اولاد ہو جائے تو میرا اجڑا گھر بس جائے گا کچھ میرے لئے کریں۔ قارئین اس اجڑی اللہ کی بندی کو 5ماہ مستقل پوشیدہ کورس استعمال کرایا آپ کو کیسے یقین دلائیں کہ اس بے رونق اور ویران خاتون کا گھر کیسے بسا پھر اس کی ساس نے اس کے ساتھ سلوک کیسے بدلا اور خوشیاں جو ڈھونڈنے سے نہیں ملتی تھیں۔ اس کے قریب کیسے آئیں یہ ایک علیحدہ خوشی کاخط اور کہانی ہے۔ آج وہ 3بچوں کی ماں اور پھول جیسے بچے اس کے گھر کی رونق اور شادمانی ہیں۔ مکمل کورس ۳ ماہ سے لیکر ۵ ماہ کا ہے۔ پندرھ دن کی دوائی حیرت انگیز رزلٹ دیتی ہے۔ جس کی پہلی خوراک جسم کو ایک سکون اور تندرستی کا پیغام دیتی ہے۔ اور مریض مطمئن ہوتا ہے۔ اور اس کی ناامیدی‘ امید میں بدل جاتی ہے۔ مایوس اور غیر مطمئن خواتین جن کا ہر جگہ سے اعتبار اٹھ چکا ہو وہ خاص طور پر استعمال کریں۔ نوٹ:پہلی خوراک ہی ایک امید اور اعتماد کی کرن لاتی ہے۔ کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں۔ قیمت:/- 3000 روپے علاوہ ڈاک خرچ(دوابرائے پندرھ یو م)

    لیکوریا   Call Us:  0300-6397500

    تعارف :
    لیکوریا عام طور پر سفید مادہ کے اخراج کے نام سے جانا جاتا ہے جو زنانہ اعضائے تولید کی بیماری ہے جس میں سفید مادہ زنانہ ستر سے خارج ہوتا ہے۔ اس کا سنکرت نام شویتا پرادرا‘ دو الفاظ مجموعہ ہے شویتا کا مطلب سفید اور پرادرا کا مطلب اخراج۔
    لیکوریا کی عام تعریف سفید مادہ ہوتا ہے جو زنانہ اعضائے تولید جنسی عضو سے خارج ہوتا ہے۔ یہ اخراج بالکل ہموار طور پر بہتا ہے یا پھر چپکنے والا اور گاڑھا ہوتا ہے۔ اس کی ہئیت خواتین کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بدلتی ہے یا وہ بہت سفر کریں تو تبدیلی ہوتی ہے۔ زنانہ جنسی مخصوص عضو سے مادہ کا اخراج ایک خاص حد تک صحت مندی کی علامت اور عام بات ہے‘ یہ اخراج اصل میں اعضائے تولید کے مردہ خیلوں کا مائع صورت میں ہوتا ہے اور یہ وہ زہریلے اجزاءہوتے ہیں جو کہ مسلسل عضو سے خارج ہوتے رہتے ہیں۔ عام صحت مند خواتین میں یہ اخراج سفیدی مائل ہوتا ہے لیکن اگر اخراج رنگت میں گاڑھا ‘لیسدار‘سفید رنگ اور جلن دار ہو جائے تو طبی معائنہ کی ضرورت ہے۔ علامات کے مطابق صورتحال جب سنگین اور اخراج میں کوئی غیرمعمولی عمل ہوتو درج ذیل حالات میں لیکوریا کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
    ۱۔ اگر اخراج بہت زیادہ اور مسلسل ہو اور اس کو روکنا مشکل ہو‘ یہاں تک پیڈ رکھنا پڑے۔
    ۲۔ اگر اخراج بالکل سفید نہ ہو بلکہ یہ سرمئی مائل سفید ہو‘ پیلا ہو یا سبز ہو‘ بھورا ہو یا زنگ جیسا ہو اور اخراج کے دوران خارش کا احساس ہو۔
    اسباب :
    درج ذیل کچھ مشہور اسباب ہیں۔
    1- کسی قسم کی پھپھوندی سے ہونے والا انفیکشن
    کوئی فنگس جیسے کہ خمیر اعضائے تولید یا جنسی اعضاءمیں انفیکشن کا باعث ہوتے ہیں جس کی وجہ سے لیکوریا ہو جاتا ہے جب یہ بیماری فنگس کی وجہ سے ہو تو اخراج گاڑھا ہو گا۔ سفید ہو گا اور اس کے ساتھ جنسی عضو میں خارش کا احساس ہو گا۔ اس قسم کے اخراج کو زنانہ عضو کی پھپھوندی کہا جاتا ہے۔
    2- طور پر منتقل شدہ بیماری:
    کچھ جنسی طور پر منتقل شدہ بیماریاں خواتین میں لیکوریا کا سبب بنتی ہیں۔ اس میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری Trichomoniasis ہے جس میں اخراج سبزی مائل یا پیلا ہوتا ہے۔
    3 گندے بیت الخلائ سے:
    بیت الخلاءکی اشیاءکا مشترکہ استعمال‘ خاص طور پر عوامی بیت الخلاءزنانہ جنسی عضاءکے انفیکشن کا باعث بنتے ہیں جس کے نتیجے میں لیکوریا کا مرض ہو جاتا ہے۔ یہ ان خواتین میں دیکھنے میں آیا ہے جو جنسی عضو کی ادویات کا زیادہ استعمال کرتی ہیں۔
    4- بچے دانی کے آخری تنگ حصے کے مسائل :
    اس میں بچے دانی کے سرے پر چھالے یا ورم بھی لیکوریا کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس حالت میں لیکوریا کا اخراج بہت زیادہ ہوتا ہے بلکہ جنسی ملاپ کے دوران ہونے والے اخراج سے بھی زیادہ ہوتا ہے اور یہ بھورے رنگ کا ہوتا ہے اور جمے ہوئے خون سے مشابہت رکھتا ہے۔
    5-کے نچلے حصہ کی سوزش:
    پیلوس یا پیٹ کے نچلے (جس میں تولیدی و جنسی اعضاءہوتے ہیں) پیلوس میں انفیکشن کے باعث سوزش ہو سکتی ہے۔ اس حصے میں سوزش بھی لیکوریا کا سبب بنتی ہے
    6- مختلف بیماریوں کی وجہ سے:
    وہ خواتین جو مختلف بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں جیسے کہ تپ دق‘ یا انیمیا (خون کی کمی) ان کے جنسی عضو سے اخراج کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے یہ ان خواتین میں دیکھا گیا ہے جو کہ بیماریوں کے خلاف مدافعت نہیں رکھتیں یا ناقص خوراک استعمال کرتی ہیں۔
    7- دباﺅ اور تناﺅ:
    لیکوریا کا کچھ سبب نفسیاتی بھی ہوتا ہے جو خواتین بہت دباﺅ میں رہتی ہیں‘ یا پریشانیوں کا شکار رہتی ہیں ان میں لیکوریا کا مرض ہوسکتا ہے۔اور بعض خواتین اتنی خوف زدہ ہوتی ہیں اور کلینک میں آکر کہتی ہیں ڈاکٹر صاحب ہماری ہڈیاں گھل رہی ہیں۔
    لیکوریا کی اقسام:
    لیکوریا کی مختلف اقسام کی جماعت بندی اخراج کے رنگ اور اسباب کی بناءپر کی گئی ہے۔ درج ذیل جدول ان اقسام کا خلاصہ واضح کرتا ہے۔
    لیکوریا کی قسم
    سبب
    اخراج کا رنگ
    انفیکشن کا لیکوریا
    پھپھوندی کے باعث ہونیوالا انفیکشن
    گاڑھا اور سفید خارش کا احساس لئے ہوئے
    جنسی طور پر منتقل شدہ لیکوریا
    جنسی طور پر منتقل شدہ لیکوریا جیسے کہ Trichomoniasis
    سبز اور پیلے رنگ کا اخراج
    سرویکل لیکوریا
    بچہ دانی کے سرے پر چھالے یا ورم آجانا
    خون سے مشابہ زنگ کے جیسا بھورا اخراج
    پیٹ کے نچلے حصہ ‘ جہاں اعضائے تولید ہوتے ہیں‘ کا لیکوریا
    پیٹ کے اس حصے میں خرابی جو اعضائے تولید پر مشتمل ہوتا ہے‘ خاص طور پر اس حصے کی سوزش
    سفید رنگ کا اخراج ‘ کمر کے نچلے حصہ میں درد کے ساتھ
    ذہنی دباﺅ یا تناﺅ کے سبب ہونے والا لیکوریا
    ذہنی دباﺅ اور تناﺅ
    پتلا سیفد اخراج ‘ بہت زیادہ مقدار میں
    لیکوریا کی علامت :
    لیکوریا کی سب سے واضح علامت عام طور پر زنانہ جنسی عضو سے ہونے والے اخراج میں غیرمعمولی پن ہے۔ یہ اخراج درج ذیل علامات جیسا ہوتا ہے:
    ۱۔ عام حالت سے گہرے رنگ کا اکثر پیلا یا سبز یا بھورا
    ۲۔ سفید لیکن مقدار میں زیادہ
    ۳۔ اخراج کے ساتھ خارش کا احساس ہو اور پیٹ کے نچلے حصہ میں درد ہوتا ہے۔
    لیکوریا کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں:
    لیکوریا ایک معمولی بیماری ہے اگر اس کو ابتداءمیں ہی پکڑ لیا جائے تو اور کسی کو اخراج میں کوئی غیرمعمولی پن محسوس ہو تو وہ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرے۔ بروقت علاج سے یہ مسئلہ دو دن یا ایک ہفتہ میںحل ہو سکتا ہے۔
    ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ لیکوریا میں کوئی بھی دوا ازخود استعمال نہیں کرنی چاہئے۔
    بازار میں بہت سی کریمیں‘ مرہم اور گولیاں دستیاب ہیں۔ ان کو ماہر امراض نسواں کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ کچھ خواتین لیکوریا میں استعمال ہونے والی ادویات سے الرجی ہوتی ہے اس کی وجہ سے مزید انفیکشن ہو سکتا ہے اور معاملہ مزید بگڑ سکتا ہے اس لئے بہتر ہے اس کی احتیاط کی جائے۔
    لیکوریا کی منتقلی:
    لیکوریا جو کہ خمیر کی طرح پھپھوندی سے منتقل ہوتا ہے اور عورت سے دوسری عورت میں بہت آسانی سے منتقل ہو جاتا ہے۔ جب ایک متاثرہ خاتون کے کپڑے ایک صحت مند خاتون کے کپڑوں سے ملیں گے اس کی وجہ سے یہ بیماری اسے بھی متاثر کر سکتی ہے۔ لہٰذا اپنے زیر جامہ اچھی طرح اعلیٰ قسم کے ڈیٹرجنٹ سے دھوئیں جو کپڑوں پر لگی فنگس یا داغ کو صاف کر سکے۔ لیکوریا غیرمحفوظ جنسی رابطے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ ایک شخص کے گندے اعضائے تولید عورت کے گندے اعضائے تولید کو انفیکشن سے متاثر کر سکتے ہیں جو کہ لیکوریا کا باعث ہوسکتے ہیں۔
    لیکوریا سے بچاﺅ:
    بہت سی احتیاطی تدابیر ہیں‘ جن پر عمل کرنے سے لیکوریا سے بچا جا سکتا ہے۔
    چند رہنماءاصول درج ذیل ہیں:
    تولیدی اعضاءکی صفائی ستھرائی بہت اہم ہے۔
    اپنے جنسی تولیدی اعضاءکو غسل کے دوران دھوئیں۔
    Anus اینس اور ولوا Vulva زنانہ اعضائے تناسل کی تہوں پر پانی بہت زیادہ بہائیں۔
    نہانے کے بعد اپنے صاف تولئے سے تولیدی اور تناسلی اعضاءکو خشک کریں۔
    نہانے کے بعد تولیدی اور تناسلی اعضاءکو گیلا مت چھوڑیں۔
    بہت زیادہ پانی پیئیں تاکہ جسم سے زہریلے مادے خارج ہوں۔
    اس بات میں بہت باقاعدہ رہیں کہ پیشاب کے بعد اچھی طرح اس حصے کو صاف کرلیں۔
    اگر بارش یا کام کے دوران کپڑے بھیگ جائیں تو انہیں فوراً تبدیل کرلیں۔ نائیلون کے کپڑوں سے احتیاط برتیں‘ خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں کیونکہ اس سے جنسی اعضاءمیں پسینہ جمع ہو جاتا ہے‘ زیر جاموں کیلئے سوتی کپڑا بہترین ہے۔
    اگر آپ سے جنسی ملاپ کرنے جا رہے ہیںتواس بات کا اچھی طرح یقین کرلیں کہ آپ کا ساتھی کسی بھی قسم کے انفیکشن سے پاک ہو اس عمل کے بعد آپ کو اور آپ کے ساتھی کو اپنے جنسی اعضاءاچھی طرح دھونے چاہئیں‘ اس سے بہت سی بیماریوں سے بچ جائیں گے۔ جنسی عمل کے بعد اسے اپنا معمول بنا لیں۔
    انگشت زنی سے مکمل پرہیز کیا جائے۔
    تولیدی اعضاءکے اردگرد پاﺅڈر‘ پرفیوم اور دیگر کاسمیٹکس کا غیرضروری استعمال نہ کیا جائے۔ تناﺅ اور دباﺅ کو کم کرنے والی ورزشیں روانہ کی جائیں‘ صبح سویرے سیر کی جائے‘ اگر جسم دباﺅ سے پاک ہو گا تو اس میں بیماری کے خلاف مدافعت زیادہ ہوگی۔
    لیکوریا سے بچاﺅ کیلئے خوراک:
    لیکوریا سے بچاﺅ خوراک میں تبدیلی لا کر بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس تبدیلی کا مطلب ہے‘ نقصان دہ غذا کو خوراک میں سے نکال کر کچھ ایسی غذاﺅں کو خوراک میں شامل کرنا جو فائدہ مند ہوں۔
    درج ذیل خوراک لیکوریا سے متاثر خاتون کیلئے مثالی ہے:
    چینی سے پرہیز کرنا چاہئے اگر اخراج بہت زیادہ مقدار میں ہو‘ اس کا اطلاق تمام میٹھی چیزوں پر ہوتا ہے جیسے کہ مٹھائی‘ پیسٹری‘ کسٹرڈ‘ آئس کریم اور پڈنگ‘ کھمبیاں یا مشروم سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ یہ بھی پھپھوندی کی ایک قسم ہے۔ کچھ کھمبیاں آلودگی پیدا کرتی ہیں۔
    گرم اور مصالحہ دار اشیاءجو کہ پیچیدگیاں پیدا کرتی ہیں‘ ان کو خوراک میں کم سے کم استعمال کرنا چاہئے۔
    ہومیوپیتھک ادویات اور لیکوریا :
     ادویات
    اذخود ادویات کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے تما م ادویات اپنے معالج کی ہدایت پر استعمال کریں

Call Us:  0300-6397500

وہ رنگ جو کیڑے مکوڑوں کو دور بھگائے

    نیویارک(نیوزڈیسک)ہمیں اپنے گھر وں میں کیڑے مکوڑوں، مکڑیوں کے جالے، مکھیوں اور دیگر حشرات کا سامنارہتا ہے ۔ ان سے چھٹکارے اور خاتمے کے لئے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں جن میں سپرے وغیرہ شامل ہیں لیکن ایک انتہائی دلچسپ طریقہ دیوار اور چھت کا رنگ بھی ہوسکتا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اگر چھتوں کا رنگ ہلکا نیلا رکھا جائے تو آپ کیڑے مکوڑوں سے بچ سکتے ہیں۔ یہ رنگ ہلکے نیلے کی طرح ہوتا ہے اور اسی طرح اگر آپ ہلکا سبز رنگ استعمال کریں تب بھی آپ کو کیڑے مکوڑوں سے نجات مل سکتی ہے۔ 
    اس رنگ کے استعمال کے پیچھے دلچسپ تاریخ پنہاں ہے۔ اس رنگ کا استعمال امریکہ کی کچھ ریاستوں میں افریقہ سے لائے ہوئے غلاموں نے اپنے گھروں میں کیا۔ان کا ماننا تھا کہ روحوں کے اثرات سے بچانے کے لئے یہ رنگ انتہائی کارگر ثابت ہوتا ہے۔ ان کے خیال میں نیلارنگ پانی کی نمائندگی کرتا ہے اور روحیں پانی کو نہیں پھلانگ سکتیں لہذا وہ اپنے دروازوں، کھڑکیوں اور چھتوں پر اس رنگ کا استعمال کرتے اب اس بات کو ثابت کرنا مشکل ہے کہ آیا وہ روحوں کے شر سے بچ گئے یا نہیں لیکن ایک بات سامنے آئی کہ جہاں جہاں یہ رنگ کیا جاتا وہاں مکڑیاں اور دیگر کیڑے مکوڑے اس تیزی سے نہ آتے جس طرح وہ دیگر رنگوں پر آتے ہیں۔

    آپ سے اپنا وزن کیوں کنٹرول نہیں ہوتا

    آپ سے اپنا وزن کیوں کنٹرول نہیں ہوتا ؟وہ جھوٹ جنہیں آپ سچ سمجھتے ہیں


    دور کے اہم ترین مسائل میں سے ایک بن چکا ہے اور وزن کنٹرول کرنے کے بارے میں ہر کوئی اپنی رائے دیتا نظر آتا ہے اور اس طرح عموماً بے بنیاد باتیں بھی مشہور ہوجاتی ہیں۔ چند ایسی ہی باتیں درج ذیل ہیں جن کی وضاحت ماہر غذائیات ڈاکٹر ٹم کرونے کی ہے۔
    -1 اکثر لوگ یہ کہتے ہیں کہ ورزش کرنے سے کھانے کی طلب بڑھ جاتی ہے اور یوں ہم وزن گھٹانے کی بجائے بڑھا بیٹھتے ہیں۔ یہ درست نہیں ہے۔ ورزش سے بہرحال چربی میں کمی اور صحتمند عضلات میں اضافہ ہوتا ہے۔
    -2 کچھ غذاﺅں کو منفی کیلوریز (حراروں) کی حامل سمجھا جاتا ہے یعنی انہیں ہضم کرنے کے دوران جسم کی توانائی زیادہ صرف ہوجاتی ہے جبکہ ان سے توانائی
     کم حاصل ہوتی ہے۔
    ڈاکٹر ٹم کے مطابق کوئی بھی غذا منفی کیلوریز کی حامل نہیں ہوتی اور اگرچہ ہمیں غذا ہضم کرنے کیلئے توانائی صرف کرنا پڑتی ہے لیکن یہ غذا سے حاصل ہونے والی توانائی کا تقریباً 10 فیصد ہوتی ہے۔
    -3 کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کا میٹا بولزم (جسم میں ہونے والے کیمیائی تعاملات) سست ہے جس کی وجہ سے ان کے جسم میں چربی جمع ہوتی جاتی ہے اور وہ ورزش چھوڑ بیٹھتے ہیں۔ ڈاکٹر ٹم کے مطابق آپ کو ورزش ضرور کرنا چاہیے کیونکہ اگر آپ کے جسم میں مسل زیادہ ہوں گے تو میٹا بولزم بھی تیز ہوگا۔
    -4 ورزش کتنی شدت اور کتنے وقت کیلئے ہونی چاہیے اس کے بارے میں بھی غلط نظریات پائے جاتے ہیں۔ کم شدت کی اچھل کود والی ورزشوں سے چربی زیادہ تیزی سے ختم ہوتی ہے جبکہ شدید ورزشوں سے توانائی زیادہ خرچ ہوتی ہے۔ چربی کم کرنے کیلئے آپ ہلکی ورزش لمبے وقت تک کریں۔
    -5 سگریٹ چھوڑنے سے وزن میں اضافہ ہوجاتا ہے، یہ بات درست نہیں۔ 
    صحت کا خیال نہ رکھنے سے موٹاپہ بڑھتا ہے چاہے آپ سگریٹ پیتے ہوں یا نہ پیتے ہوں۔
    سگریٹ پینے اور دبلے ہونے کا تعلق شاید یہ ہے کہ عام طور پر دبلے لوگ سگریٹ نوشی کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں۔

    نیند ہے کتنی قیمتی

    وہ سات وجوہات جو ثابت کرتی ہیں کہ نیند ہے کتنی قیمتی

    نیویارک : رات کو دیر تک جاگنا نہ صرف آپ کی نیند کا وقت کم کرتا ہے بلکہ روشنی میں رہنے سے جسم پر آپ کی توقعات سے بھی زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
    رات گئے تک ٹیلیویژن دیکھنا انسانی جسم کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے اور یہ آپ کو سنگین امراض کا شکار بناسکتا ہے، جس کی چند مثالیں آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہیں۔

    بانجھ پن کا خطرہ خاص طور پر خواتین کے لیے

    طبی جریدے فرٹیلیٹی اینڈ اسٹرئیلٹی میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رات کو دیر تک روشنی میں رہنے سے خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، کیونکہ اس ایسے ہارمونز کے بننے پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جو بچے کی خواہش پوری کرنے کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔

    موٹاپے کا سبب

    رات گئے تک جاگنے کی عادت (یعنی رات کو دیر سے سوکر صبح بلکہ دوپہر میں اٹھنا) سے نہ صرف نیند کا دورانیہ کم ہوتا ہے بلکہ ایسے افراد کھانا بھی زیادہ کھاتے ہیں یا کیلیوریز زیادہ اپنے جسم کا حصہ بنالیتے ہیں، جس کا نتیجہ صاف ظاہر ہے موٹاپے کی شکل میں نکلتا ہے۔
    ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ سات گھنٹے سے کم سوتے ہیں ان میں موٹاپے کا امکان بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    تعلیمی کارکردگی پر منفی اثرات

    اسکول کے طالبعلم اگر رات کو ساڑھے گیارہ بجے سے ڈیڑھ بجے تک سونے کے لیے لیٹے تو اس سے انہیں خراب تعلیمی نتائج اور جذباتی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ گزشتہ سال جرنل آف آڈلیسنٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اسکول جانے کے دنوں میں دیر تک جاگنا تعلیمی نتائج کے لیے بدترین ثابت ہوتا ہے اور دیگر تعلیمی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    کینسر کا خطرہ

    اگرچہ ابھی اس بات کو مکمل طور پر تو طبی لحاظ سے ثابت نہیں کیا جاسکا تاہم ایسے شواہد ضرور سامنے آئے ہیں رات کو روشنی میں رہنے سے کچھ اقسام کے کینسرز کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جن میں بریسٹ کینسر قابل ذکر ہے۔

    تناﺅ کے ہارمون کا لیول بڑھنے کا خدشہ

    امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کی جانوروں پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ طویل وقت تک روشنی میں رہنے سے مایوسی یا ڈپریشن جیسی علامات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جس کی وجہ اسٹریس ہارمون کورٹیسول کا لیول بڑھنا ہوتا ہے۔ اگرچہ یہ تحقیق جانوروں پر ہوئی مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے ہی اثرات انسانوں پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔

    نیند کی خرابی

    ٹی وی یا کمپیوٹر کے سامنے سونے یعنی روشنی کے سامنے نیند سے آپ کی پوری رات کراب ہوسکتی ہے، کیونکہ اس دوران دماغ آرام کرنے کی بجائے روشنی سے متاثر ہوتا ہے اور انسان اٹھنے کے بعد تازگی کی بجائے بوجھل پن محسوس کرنے لگتا ہے۔

    درحقیقت یہ عادت سب کچھ متاثر کرتی ہے

    اگر آپ تاخیر سے بستر پر جاتے ہیں مگر دفتر یا اسکول جانے کے لیے جلد اٹھ جاتے ہیں تو اس بات کے امکانات کافی زیادہ ہیں آپ کی نیند پوری نہیں ہوسکے گی، جس کا نتیجہ ذہنی تھکاوٹ، چیزوں پر توجہ مرکوز نہ ہو پانا ار صحت پر منفی اثرات کی صورت میں نکلتا ہے۔

    پیٹ کی چربی پگھلانے والی غذائیں

      لندن(نیوز ڈیسک)پیٹ کی بڑھی ہوئی چربی سے نجات کے لئے آپ نے کئی طریقے آزمائے ہوں گے لیکن ذیل میں ہم آپ کو کچھ ایسے قدرتی طریقے بتائیں گے جن کے استعمال سے آپ کو بہت افاقہ ہوگا۔
      سبز چائے
      سبز چائے میں موجو د اجزاءجسم کی فالتو چربی کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ناصرف جسم کی چربی کم کرتی ہے بلکہ جسم کے زہریلے مادے بھی نکال دیتی ہے۔
      اومیگا تھری سے بھرپور کھانے
      تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ایسی غذائیں جن میں اومیگا تھری شامل ہو ان سے جسم میں موجود مضرمادوں سے نجات ملتی ہے۔ اخروٹ، مچھلی اور السی جیسی غذائیں اومیگا تھری سے بھرپور ہوتی ہیں۔
      لہسن
      لہسن کا استعمال جسم میں شوگر اور انسولین کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے اور جسم میں موجود فالتو چربی توانائی کے لئے میسر ہوتی ہے اور یوں پیٹ کی زائدچربی سے نجات ممکن ہو جاتی ہے۔
      پودینہ
      ایک برتن میں ایک چمچ شہد، چند کالی مرچیں اور پودینہ ڈال کر پانچ منٹ تک ابالیں اور پھر چھان کر یہ قہوہ پی لیں۔ پودینہ معدے کے جملہ امراض کو درست کرتا ہے جبکہ شہد اور کالی مرچ پیٹ کی زائد چربی کو ختم کرے گی۔
      دار چینی
      دارچینی میں بھی قدرت نے جسم کی اضافی چربی ختم کرنے کی طاقت رکھی ہے۔ آدھ چائے کا چمچ دارچینی پاﺅڈر لے کر اسے پانی میں ڈال کر پانچ منٹ تک ابالیں، پھر اس میں شہد کا ایک چمچ شامل کر کے اس محلول کو چھان لیں۔ یہ قہوہ سونے سے پہلے اور ناشتے سے قبل استعمال کریں اور حیران کن نتائج دیکھیں۔
      تربوز
      تربوز میں 82فی صد پانی ہوتا ہے اور اسے کھانے سے آپ کا معدہ ٹھیک ہوگا اور کچھ اور کھانے کی طلب کم ہوگی۔ تربوز وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے اور اگر آپ ڈائیٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس سے اچھی غذا اور کوئی نہیں۔
      سیب
      اس پھل میں یہ خاصیت موجود ہے کہ یہ آپ کے معدے کو بھرا ہو ا محسوس کرواتا ہے جبکہ اس میں موجود پوٹاشیم اور دیگر وٹامنز آپ کی صحت کے لئے انتہائی مفید ہے۔ اگر آپ اپنے پیٹ کی اضافی چربی ختم کرنا چاہتے ہیں تو ناشتے میں ایک سیب ضرور کھائیں۔
      کیلا
      سیب کی طرح کیلے میں بھی پوٹاشیم اور وٹامنز پائے جاتے ہیں۔ اس کے استعمال سے آپ فاسٹ فوڈ کی عادت سے بھی چھٹکارہ پا سکتے ہیں اور اضافی چربی سے نجات حاصل کر لیں گے۔

      سرد موسم میں جلد کو صحت مند رکھنے کےلئے مفید نسخے


        لندن (نیوز ڈیسک) سردیوں کا موسم شروع ہوچکا ہے اور اس موسم میں سب سے بڑا مسئلہ جلد کی خشکی کا ہوتا ہے جس کی وجہ نمی کا کم ہونا اورجلد کے خلیوں کا مردہ ہوجانا ہے۔اس مقصد کے لئے بازار میں مختلف قسم کی کریمیں مل جاتی ہیں لیکن اس مقصد کے لئے قدرتی چیزوں کا استعمال کیا جائے تو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ بیوٹی ماہرین کے مطابق اگر شہد کو براﺅن شوگر کے ساتھ حل کرکے بطور ماسک استعمال کیا جائے تو یہ آپ کی جلد کو نرم و ملائم کردے گا۔
        اگر لیموں کا رس جلد پر لگا کر پانچ منٹ کے لئے چھوڑ دیا جائے تو اس سے آپ کی جلد نرم ہو جائے گی۔ ماہرین کاماننا ہے کہ اگر وٹامن سی سے بھرپور اشیاءکا استعمال کیا جائے تو جلد محفوظ رہتی ہے۔
        مگر ان  ٹوٹکوں کو استعمال کرنے سے پہلے اپنی بیوٹیشن سے لازمی مشورہ کرلیں ۔

        قوت باہ میں اضافے کے لئے مفید مشورے


        برمنگھم (نیوز ڈیسک) مردوں میں قوت باہ کا انحصار بڑی حد تک جنسی ہارمون ٹیسٹا سٹیرون پر ہوتا ہے اور 30 سال کی عمر کے بعد اس میں قدرتی طور پر کمی واقعہ ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس قدرتی کمی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے جعلی حکیم اور مشکوک ادویات فروخت کرنے والی کمپنیاں لوگوں سے لاکھوں روپے لوٹتے ہیں۔ مضر صحت ادویات پر پیسہ لٹانے اور صحت برباد کرنے سے بہتر ہے کہ آپ اس ہارمون کی افزائش کے قدرتی طریقوں کا استعمال کریں۔ 

        ڈاکٹروں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ منشیات جنسی ہارمون کیلئے سخت نقصان دہ ہیں۔ شراب نوشی ٹیسٹا سٹیرون کو زنانہ ہارمون پروجیسٹرون میں بدل دیتی ہے لہٰذا اس سے مکمل پرہیز کریں۔ 
        وزن میں اضافہ مردانہ جنسی ہارمون میں کمی کا باعث بنتا ہے اس لئے باقاعدگی سے ورزش کریں اور موٹاپے سے بچیں۔ 
        ذہنی دباﺅ اور ڈپریشن جنسی ہارمون میں بے قاعدگی کا باعث بن کر جنسی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ذہن کو پرسکون رکھنے کیلئے مثبت طرز زندگی اپنائیں اور عبادات کی طرف متوجہ ہوں۔ 
        جسم کو طاقتور اور پٹھوں کو مضبوط کرنے والی ورزشیں کریں کیونکہ اس طرح جنسی ہارمون کی افزائش ہوتی ہے۔ 
        نیند کا بہت خیال رکھیں کیونکہ نیند کی کمی کے شکار افراد میں جنسی ہارمون کی واضح کمی ہو جاتی ہے۔ 
        پلاسٹک کی بوتلوں اور برتنوں کا استعمال محدود کریں کیونکہ ان میں Bisphenol نامی کیمیکل پایا جاتا ہے جو مردانہ جنسی ہارمون کو کم کرتا ہے۔ پلاسٹک جتنا لچکدار ہو گا اس کے اثرات اتنے ہی منفی ہوں گے۔
        مردانہ ہارمون کیلئے زنک بہت اہم جزو ہے جو کہ سمندری خوراک خصوصاً کستوری مچھلی اور شیل فش میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بڑے گوشت میں بھی زنک پایا جاتا ہے اس کی روزانہ ضرورت 12 سے 15 ملی گرام ہوتی ہے۔ 
        صحت بخش چکنائی کا استعمال کریں۔ اس کیلئے گری دار میوہ جات اور زیتون کا تیل فائدہ مند ہیں۔
        میٹھے کا استعمال کم کریں کیونکہ اس سے انسولین میں اضافہ اور ٹیسٹا سٹیرون ہارمون میں کمی واقع ہوتی ہے۔